پارلیمنٹ کے مانسون سیشن کے پہلے دن پیر کو راجیہ سبھا میں کشمیر میں تشدد کو لے کر سیاسی جنگ دیکھنے کو ملا. کشمیر معاملے میں کانگریس کے نوٹس کے بعد آج راجیہ سبھا میں بحث ہوئی. کشمیر میں حالات کو لے کر اپوزیشن نے پیر کو حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ اس معاملے پر بحث کے لئے فوری طور پر ایک کل جماعتی میٹنگ بلائی جانی چاہئے اور بدامنی سے نمٹنے کے لئے طاقت کے استعمال کے بجائے سیاسی حل کی کوشش کرنی چاہئے.
راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر غلام نبی آزاد نے کشمیر میں حالات پر مختصر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ جب انتہا پسندی سے نمٹنے کی بات ہو تو ان کی پارٹی مرکز اور ریاست کی حکومت کے
ساتھ ہے لیکن عورتوں اور بچوں سمیت مقامی شہریوں پر ضرورت سے زیادہ طاقت استعمال قطعی قابل قبول نہیں ہے. انہوں نے حکومت سے کشمیر معاملے پر فوری طور پر کل جماعتی اجلاس بلانے اور ضرورت سے زیادہ طاقت کے استعمال پر سخت نوٹ کا فیصلہ کرنے کا مطالبہ کیا. کشمیر معاملے پر سینئر کانگریس لیڈر غلام نبی آزاد نے مرکزی حکومت پر شدید حملہ کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت پورے وادی میں کشیدہ ماحول ہے. سال 2008 کے بعد سے ہی کشمیر کے حالات خراب ہوتے جا رہے ہیں. آزاد نے کہا کہ کیا دہشت گردوں اور عام شہریوں میں فرق نہیں ہوتا. معاشرے میں دراڑ ڈالنے والوں پر کارروائی ہونی چاہئے. انہوں نے یہ بھی کہا کہ کانگریس ہمیشہ دہشت گردی کے خلاف رہی ہے.